بیٹی ہوں ماں رحمت بن کر تیرے گھر میں آؤں گی
دوا نہ کھانا او میری ماں ورنہ میں مر جاؤں گی
آنکھ کی تیرے ٹھنڈک بن کر گود میں تیرے کھیلوں گی
پکڑ کے انگلی ابو کی ماں پیار سے جھولا جھولو گی
کچھ دن دانا چن کر تیرے آنگن سے اڑ جاؤں گی
دوا نہ کھانا او میری ماں ورنہ میں مر جاؤں گی
بھیا کے جھوٹے سے اپنا پیٹ پال کر جی لوں گی
روکھی سوکھی کھا کر بھی ماں کسی سے کچھ نہ بولونگی
پھٹا پرانہ پہن کے تیرے چوکھٹ پہ سو جاؤں گی
دوا نہ کھانا او میری ماں ورنہ میں مر جاؤں گی
نہ جانے انسان جہاں میں بیٹی سے کیوں جلتا ہے
بیٹی سے بیوی ہے بہن ہے ماں کی گود میں پلنا ہے
ظلم یہ تیرا رب سے ظالم رو رو کر بتلاؤں گی
دوا نہ کھانا او میری ماں ورنہ میں مر جاؤں گی
اپنا نہیں تو غیر سمجھ کر ہاتھ بھی پیلے کرنا
پڑے ضرورت کبھی ہمارے خبر میرے گھر کر دینا
خدمت کرنے پھر سے تیرے قدموں میں گر جاؤ گی
دوا نہ کھانا او میری ماں ورنہ میں مر جاؤں گی
کوئی جانور اپنا بچہ قتل کرے نہ دیکھا ہے
پیٹ میں اپنے بیٹی مارے ہاں اس ماں کو دیکھا ہے
چھوڑ سفیر اب جانے بھی دو جو ہوگا سہ جاوگئ
دوا نہ کھانہ او میری ماں ورنہ میں مر جاؤں گی۔
شاعر: Safiruddin Idrisi ♥️💌
Click for Facebook Page Group and Profile
دعا کی درخواست
رقیب الاسلام ابن رشید سلفی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں