اتوار، 3 جنوری، 2021

صدیوں سے صوبہ آسام میں سرکاری طور پر چلے آرہے مدرسوں کی بندش سے متعلق ایک مختصر سی رپورٹ:

صدیوں سے صوبہ آسام میں سرکاری طور پر چلے آرہے مدرسوں کی بندش سے متعلق ایک مختصر سی رپورٹ:

آسام میں 1935ء سے سینئر مدرسہ ، ٹائٹل مدرسہ اور عربی کالج کے نام سےچند دینی و مذہبی تعلیمی ادارے چلےآ رہے تھے ، لیکن بدقسمتی سے آسام کے موجودہ وزیرتعلیم ھمنت بشوا شرما نے 30 – 12-2020 ء کو حکومت آسام کے سرمائی اجلاس کے دوران مخالف پارٹیوں کے شدید احتجاج کے باوجود ان مدرسوں کی بندش کے لیے ایک نئ بل (Bill)تیار کیا ۔  

زیادہ اثباتی تعداد رہنے کیوجہ سے بل(Bill) پاس بھی ہوچکا ہے۔

 مذکورہ بل(Bill) کے مطابق آئندہ کوئی بھی شخص آسام میں اس طرح کے دینی مدرسے قائم نہیں کر سکے گا۔

 یکم اپریل 2021 سے موجودہ مدارس اسلامیہ کو عام اسکولوں میں تبدیل کردیا جائے گا۔

 اور ان میں حکومت غیر مسلموں کو اپنے طور پر نوکریاں فراہم کرےگی۔ جو خود اس سے قبل مدرسے کےمینجمنٹ کمیٹی کرتی آرہی تھی۔

 کیونکہ ان میں سے بیشتر مدرسے مسلم ملکیت والی اور وقف کی ہوئ اراضی پر قائم کیے گئے تھے۔

 اس بل کے مطابق، سرکاری رقم خرچ کر کے دینی تعلیم فراہم نہیں کی جائے گی۔

مگر آسام میں پرائویٹ یعنی قومی مدرسے گرچہ اپنی جگہ پر برقرار رہیں گے پھر بھی اس بل میں یہ شرط بھی عائد کی گئی ہے کہ ان مدرسے سے متعلق قوانین نافذ کرنے کے لئے جلد ہی نئی دفعات تیار کۓجائینگے۔

 بل کے مطابق سرکاری مدارس میں کام کرنے والے اساتذہ و ملازموں کی تنخواہوں میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی ، حالانکہ یہ بالکل یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا ہے کہ مستقبل میں اس ضمن میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔

میں ذاتی طور پر اس بل کی سخت مخالفت کرتا ہوں۔ 

وجوہات:

1. جہاں صرف مسلمان ہی فائدہ اٹھاتے تھے اب ان مراعات سے محروم رہیں گے

2. دینی تعلیم (قرآن و حدیث) کو چھوڑ دیا جا ئیگا۔

3. مسلم لڑکے اور لڑکیاں غیر اسلامی ثقافت سے متاثر ہوں گے۔

4. قومی مدرسے بھی متاثر ہوسکتا ہیں۔

5 .دستور ہند کی جانب سے دیۓ ہوۓ حقوق کی پامالی کا خدشہ-

6. 2015 ءکو خود ھمنت بشوا شرما ہی کے سرپرستی میں لۓ گۓ TET (اساتذہ کی اہلیت کا امتحان) میں کامیاب ہونے والوں کو آج تک کسی قسم کی کوئ تقرری حاصل نہیں ہوئ‘ تو انکا کیا ہوگا ؟

7.جو لوگ ان مدارس اسلامیہ سے فراغت حاصل کۓ ہیں ان کا مستقبل میں کیا ہوگا؟ انکی سرٹیفیکٹ کی مقبولیت کا کیا ہوگا ؟اس سلسلے میں کسی طرح کی کوئ وضاحت موجود نہیں ہے.

 میرا مشورہ:

ان مدرسوں کو پہلے ہی کی طرح چلایا جانا چاہئے اور اس کے نصاب کو ترميم كر کے جدید اور اپڈیٹ بنایا جانا چاہئے۔

 جیسا کہ وزیر اعظم نریندر مودی صاحب نے خود کہا ہے ، "مدرسے کے طلبا کو ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں سائنس و کمپیوٹر رکھنے کی ضرورت ہے۔"

 


دعا کی درخواست

رقیب الاسلام ابن رشید سلفی

Rakibul Islam Salafi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Haqeeqi Kaamiyabi | حقیقی کامیابی | اولاد کی تربیت

حقیقی کامیابی  اولاد کا ڈاکٹر انجینئر اور اعلی تعلیم یافتہ ہونا کامیابی نہیں ؛ بلکہ اولاد کا نیک ہونا سعادت مندی اور بڑی کامیابی ہے۔۔۔ نیک ا...