اتوار، 13 جون، 2021

ذریعۂ معاش اور ہمارے اکابر

ذریعۂ معاش اور ہمارے اکابر


آج اگر کوئی عالم دین کاروبار کا سوچتا ہے تو کوئی اسے دین کے منافی قرار دیتا ہے “ اگر یہی کرنا تھا تو مدارس میں کیوں رہے ؟؟ “ اور ہمت کرکے کوئی پہلا قدم اٹھا بھی لے تو ہم عصر یہ طعنہ دے کر خون جلاتے ہیں “ تدریس کے لئے قبولیت شرط ہے قابلیت نہیں ، اللہ نے قبول نہیں کیا انتہائی افسوس!!! “

اگر تاریخ اسلام پر نگاہ ڈالی جائے تو کاروبار کی شروعات ہی اسلام کی شروعات نظر آتی ہے ۔
حضرت پیغمبر کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریاں پال کر فروخت کیں ،
حضرت ابوبکر ؓ  نے کپڑا ،
 حضرت عمر ؓ نے اونٹ ،
 حضرت عثمان ؓ نے چمڑا ،
 حضرت علی ؓ نے خَود اور زِرْہیں فروخت کرکے اپنے گھر کے کچن کو سہارا دیا ۔۔
حضرت عبدالرحمان بن عوف ؓ نے کھجوروں سے ،
 حضرت ابو عبیدہؓ نے پتھروں سے ،
 حضرت سعد ؓ نے لکڑی کے برادے سے ،
حضرت امیر معاویہ ؓ نے اون سے ، حضرت سلمان فارسی ؓ نے کھجور کی چھال سے ،
"حضرت مقداد ؓ " نے مشکیزوں سے  اور "حضرت بلال ؓ " نے جنگل کی لکڑیوں سے اپنے گھر کی کفالت کا فریضہ سرانجام دیا۔۔
"سعید بن مُسَیِّبِ ؒ " اگرچہ آپ بڑے عابد و زاہد اور دنیا سے کنارہ کش تھے۔ اس قدر ترک دنیا نا پسند کرتے تھے جس سے انسان اپنی عزت قائم نہ رکھ سکے اور دوسروں کے ساتھ سلوک نہ کر سکے اس لیے کسبِ معاش کے تجارت کا پاک شغل اختیار کیا تھا۔ روغن زیتون وغیرہ کی تجارت کرتے تھے۔[11]

"امام غزالی" کتابت کرتے ،
 "اسحاق بن راہویہ" برتن بنا تے ،
"امام بخاری" علیہ رحمۃ اللہ البارِی کاشتکار اور تاجر تھے اور منقول ہے کہ والد کی وِراثَت میں آپ کو بہت سا مال ملا جسے مُضارَبت ([1]) کے طور پر دیا کرتے تھے۔(مصابیح الجامع للدمامینی، 5/49، فتح الباری، 1/454)
ا"مام مسلم" خوشبو بیچتے ،
 "امام نسائی" بکریوں کے بچے فروخت کرتے ،
 "ابن ماجہ" رکاب اور لگامیں مہیا فرماتے رہے ۔۔

امام حضرت "سالم بن عبداللہ" بازار میں لین دین کیا کرتے تھے.
 حضرت "ابو صالح سمان" روغن زیتون کا کام کیا کرتے تھے ،
 حضرت امام یونس، حضرت ابن عبید داؤد، حضرت ابن ابی ہند ،حضرت امام ابو حنیفہ اور حضرت وثیمہ ریشمی پارچہ کاکام کرتے رہے۔

حافظ الحدیث "غندر بصری" نے چادروں کا ،
 امام القراء حمزہ نے زیتون، پنیر اور اخروٹ کا ،
 حضرت "امام قدوری" نے مٹی کے برتنوں کا ،
حضرت امام بخاری کے استاد "حسن بن ربیع" نے کوفی بوریوں کاکاروبار سنبھالا ۔

حضرت امام "احمد ابن خالد قرطبی" نے جبہ فروش کی ،
حضرت "امام ابن جوزی" نے تانبا بیچا ،
 حافظ الحدیث "ابن رومیہ" نے دوائیاں ،
حضرت "ابو یعقوب لغوی" نے  چوبی لٹھا ،
 حضرت "محمد ابن سلیمان" نے گھوڑے اور مشہور ومعروف بزرگ سری سقطی نے ٹین ڈبے بیچ کر اپنی معیشت کو مضبوط کیا۔

محترم علماء کرام !
مدرسہ میں پڑھانا ، مسجد میں امامت کروانا یا تصنیف و تالیف میں مشغول ہونا اچھی بات ہے لیکن ہمارے اکابرین نے انہی کاموں کے ساتھ ساتھ کاروبار بھی کیا ہے تاریخ اٹھا کر دیکھئے ۔۔ دور نبوت سے لے کر دور صحابہ تک ، تابعین سے آئمہ کرام اور مجتہدین تک سبھی لوگ کاروبار سے وابستہ رہے ۔۔

لیکن افسوس ہم ذریعہ معاش کے لئے کچھ سوچنا بھی توکل کے برعکس سمجھتے ہیں ۔۔

Haqeeqi Kaamiyabi | حقیقی کامیابی | اولاد کی تربیت

حقیقی کامیابی  اولاد کا ڈاکٹر انجینئر اور اعلی تعلیم یافتہ ہونا کامیابی نہیں ؛ بلکہ اولاد کا نیک ہونا سعادت مندی اور بڑی کامیابی ہے۔۔۔ نیک ا...