ہفتہ، 8 جولائی، 2017

عذاب قبر کیا ہے؟ (رقیب الاسلام سلفی)

عقیدہ عذاب قبر
اللہ تعالی کاصد ہزار شکر ہے کہ اس نے اپنے بندوں کی رہنمائی اور انکے ایمان و عقائد کی اصلاح اور حفاظت کیلئے اپنے آخری رسول صلی اللہ علیہ و سلم پر یہ کتاب  نازل فرمائی اور ایمان لانے والوں کو حکم دیا”:پیروی کرو اس (ہدایت) کی جو تمہارے رب کی طرف سے تمہاری طرف نازل ہوئی ہے اور اس کو چھوڑ کر دوسرے (بناوٹی)سرپرستوں کی پیروی نہ کرو...“  (الاعراف: ۳) 
 انتہائی افسوس کی بات ہے کہ توحید کی شہادت دینے والی یہ امت کتاب اللہ کی ہدایت کو پس پشت ڈال کر قبر پرستی کے شرک میں مبتلا ہو کر رہ گئی ہے۔ عوام الناس کتاب اللہ سے دور ہوکر شیطان کے آلہ کار علماء اور مشائخ کی اندھی تقلید کا شکار ہو گئے، اور پھر من حیث القوم قبوری دین کو اختیار کرکے اللہ کے قہر و غضب کو بھڑکانے میں لگ گئے۔آج اس امت کا بگاڑ و زوال اپنی انتہا کو پہنچا ہوا ہے اور انکی ذلت و رسوائی و بدحالی کے بدلنے کی صرف یہی ایک صورت ہے کہ قرآن حکیم اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت سے پوری طرح وابستگی اختیار کی جائے، عقائد بھی اسی کے مطابق ہوں اور اعمال بھی۔ اللہ تعالی اصلاح کی توفیق عطا فرمائے۔
اس حقیقت سے انکار کسی طرح ممکن نہیں کہ اس قبوری دین یا قبر پرستی کے شرک کی بنیاد بہرحال ”عود روح“ کا عقیدہ ہے،جس کے تحت قبر میں دفن ہونے کے بعد سوال و جواب کیلئے مردے کو زندہ کرلیا جاتا ہے۔ قبر میں سوال و جواب سے بات شروع کرکے انبیاء اور دیگر شخصیات کو زندہ مان کر داتا،مشکل کشا اورحاجت روا بنا کر قبر پرستی کیلئے راہ ہموار کر لی جاتی ہے۔ قبر میں سوال و جواب اور پھر عذاب یا راحت بالکل حق ہے اور اسکا انکار کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے۔لیکن صحیح عقیدہ یہ ہے کہ یہ سوال و جواب اورعذاب و راحت اس دنیاوی قبر میں نہیں بلکہ عالم برزخ میں ہوتا ہے۔یہی صحیح موقف ہے جوقرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ درج ذیل سطور میں اس اہم مسئلے کی وضاحت انتہائی عام فہم انداز میں کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اللہ تعالی اس پر کھلے دل سے غور کرنے اور حق کو قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ایمان و عقیدے کی اصلاح ہو جائے اوراعمال صالحہ کی اللہ کے یہاں قدر ہو. 

عذاب قبر کیا ہے ؟

وَمِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ مُنٰفِقُوْنَ ړ وَمِنْ اَھْلِ الْمَدِيْنَةِ      ڀ مَرَدُوْا عَلَي النِّفَاقِ  ۣ لَا تَعْلَمُھُمْ  ۭ نَحْنُ نَعْلَمُھُمْ  ۭ سَنُعَذِّبُھُمْ مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّوْنَ اِلٰى عَذَابٍ عَظِيْمٍ    ١٠١؀ۚ ( سورہ توبہ :101 )
تمہارے گردوپیش بسنے والے دیہاتیوں میں سے کچھ منافق ہیں اور کچھ مدینے کے رہنے والوں میں سے جو نفاق میں طاق ہوگئے ہیں تم ان کو نہیں جانتے ہم انھیں جانتے ہیں ہم عنقریب ان کو عذاب دیں گے دو مرتبہ پھر وہ لوٹائے جائیں گے بڑے عذاب کی طرف۔ 
( دو مرتبہ یعنی دنیا میں اور پھر آخرت میں ( عذاب قبر ) اور پھر بڑے عذاب یعنی قیامت کے دن کے بعد نا ختم ہونے والا عذاب )
حدیث نبویﷺ : 
أَسْمَائَ بِنْتَ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَقُولُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فَذَکَرَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ الَّتِي يَفْتَتِنُ فِيهَا الْمَرْئُ فَلَمَّا ذَکَرَ ذَلِکَ ضَجَّ الْمُسْلِمُونَ ضَجَّةً
( عن اسماء ؓ ، بخاری، کتاب الجانئز ، بَابُ مَا جَاءَ فِي عَذَابِ القَبْرِ )
’’اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتی تھیں رسول اللہﷺ خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے تو عذاب قبر کا ذکر کیا جس میں آدمی کو (مرنے کے بعد) مبتلا کیا جاتا ہے۔ تو جب آپ ؐنے اس کا ذکر کیا تو مسلمین چیخنے لگے۔ 
واضح ہوا کہ عذاب و راحت قبر کا تعلق آخرت کی زندگی سے ہے۔
اللہ تعالی ٰفرماتاہے:
یثبت اللہ الذین اٰمنوا بالقول الثابت فی الحیٰوۃ الدنیا و فی الاخرۃ ج (ابراھیم:۷۲)
”اللہ تعالی ایمان والوں کو اس قول ِثابت پر دنیا اور آخرت میں ثابت قدم رکھتا ہے“
اس آیت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا نَزَلَتْ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ
( عن براء بن عازب ، بخاری، کتاب الجنائز ، بَابُ مَا جَاءَ فِي عَذَابِ القَبْرِ )
”یہ آیت عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔“     
٭ الْمُسْلِمُ إِذَا سُئِلَ فِي الْقَبْرِ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَذَلِکَ قَوْلُهُ يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ
( عن براء بن عازب ،بخاری، کتاب تفسیر القرآن ، باب: يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالقَوْلِ الثَّابِتِ )
”قبر میں مسلم سے جب سوال کیا جاتا ہے تو وہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں اورمحمد صلی اللہ علیہ و سلم اللہ کے رسول ہیں“۔لہذا اس قول ثابت سے مراد یہی ہے کہ اللہ تعالی ایمان والوں کو دنیا و آخرت میں ثابت قدم رکھے گا۔“                                                                                
  معلوم ہوا کہ عذاب و راحت قبر کا تعلق انسان کی آخرت سے ہے۔ آئیے قرآن و حدیث سے معلوم کریں کہ انسان کی آخرت کہاں سے شروع ہوتی ہے۔
۔
۔
طالب دعاء
رقیب الالسلام بن رشید علی السلفی
ممبئی، ہند

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Haqeeqi Kaamiyabi | حقیقی کامیابی | اولاد کی تربیت

حقیقی کامیابی  اولاد کا ڈاکٹر انجینئر اور اعلی تعلیم یافتہ ہونا کامیابی نہیں ؛ بلکہ اولاد کا نیک ہونا سعادت مندی اور بڑی کامیابی ہے۔۔۔ نیک ا...